فریڈم ہاؤس نے بھارت کے آزاد ملک کے درجے کو گھٹا دیا

نئی دہلی: دنیا میں جمہوریت پر نظر رکھنے والے معتبر ادارے ’فریڈم ہاؤس’ نے 2021 کی تازہ رپورٹ میں بھارت کے ‘آزاد ملک’ کے درجے کو گھٹا کر اسے ‘قدرے آزاد’ ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جمہوریت پر تحقیق کرنے والا ادارہ فریڈم ہاؤس‘ ایک آزاد غیر سرکاری ادارہ ہے لیکن اسے امریکی حکومت کی طرف سے مالی امداد بھی ملتی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اب مطلق العنانی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

اس رہورٹ میں دنیا کے 195 ممالک اور 15 خطوں میں جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2020ء تک ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مسلمان شہریوں کے خلاف ہجومی تشدد، صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور عدالتی مداخلت کا ذکر کیا گیا ہے۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت جمہوری رویوں کا چیمپئن بننے کی بجائے نریندرا مودی اور اس کی جماعت بھارت کو مطلق العنانیت کی طرف دھکیل رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ نریندرا مودی کی قیادت میں بھارت نے تمام لوگوں کے لیے برابری کے حقوق اور سب کی شمولیت کے بنیادی اصولوں کو چھوڑ کر ہندو قوم پرستی کے مفادات کو آگے بڑھانے کو ترجیج دی ہے اور اس نے دنیا کے جمہوری رہنما بننے کی خواہش کو ترک کر دیا ہے۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے دوران بھارتی حکومت نے بھونڈے انداز میں لاک ڈاؤن کا حکم جاری کیا جس سے لاکھوں غریب ورکرز متاثر ہوئے جو بے سرو سامانی کے عالم میں پیدل لمبے سفر طے کر کے اپنے گاؤں تک پہنچے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو قوم پرست تحریک نے مسلمانوں پر کووڈ کی وبا پھیلانے کا الزام لگا کر انھیں قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے مسلمانوں کو ہجوموں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں